شیعہ مذہب میں کالے کپڑوں کا شرعی حکم

عزاداری کے دشمنوں نے کچھ حوالے پیش کیئے ہیں کہ کالے کپڑے جائز نہیں۔ جن کا جواب عرض ہےحوالہ نمبر-1:ایک امیر المؤمنین علی بن ابی طالب کا فرمان:
شیعہ حضرات کے بہت بڑے عالم شیخ صدوق رقم طراز ہیں : حضرت علی نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ
: لا تلبسوا السواد فانه لباس فرعون ۔ ترجمہ : سیاہ لباس نہ پہنا کرو کیونکہ سیاہ لباس فرعون کا لباس ہے۔ (من لایحضرہ الفقیہ، للشیخ الصدوق باب فیما یصلی فیہ ومالا یصلی فیہ من الثیاب۔۔ حدیث 17 ج1 ص163)
نوٹ: شیعہ عالم شیخ صدوق نے ان فرامین کو اس باب کے تحت ذکر کیا ہے جس کے اندر وضاحت ہے کہ نماز کے اندر اس طرح کا لباس پہننا منع ہے۔
جواب:
پہلی بات:

اس روایت کا پہلا حصہ: اصلی فی القلنسوۃ السوداء۔۔۔۔۔۔ سائل نے امام صادق ع سے یہ سوال کی ہے کیا میں کالی ٹوپی پہن کے نماز پڑھ سکتا ہوں؟ تو امام فرمایا: اس میں نماز نہیں پڑھو۔۔۔۔۔ پہلی بات یہ روایت مطلق( یعنی ہر حال میں سیاہ لباس پہنے کو) حرام ثابت نہیں کرتی ہے،بلکہ حرمت یا کراھت کو نماز کے ساتھ مختص کی ہے۔

دوسری بات:

یہ روایت سند کے ضعیف ہے جب روایت ضعیف ہو تو یہ حرمت اور کراھت کو ثابت نہیں کرتی ہے، کیونکہ اس کا راوی قابل قبول نہیں ہے۔

تیسری بات:

کالے کپڑے منع شدہ تمام روایات مطلق نہیں ہے بلکہ کچھ شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔

چوتھی بات:

اگر بالفرض اس روایات کو ہم مان بھی لیں تو اس کے مقابلے میں ایسی صحیح السند روایات جو کلا کپڑا کا پہنا جواز ہونے پر دلالت کرتی ہے، اور سید الشھدا کے عزا میں سیاہ لباس پہنے کو حرمت اور کراھت سے خارج کیا ہے،

حوالہ نمبر-2: اسی طرح شیخ صدوق لکھتے ہیں کہ امام جعفر صادق سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا: لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔ ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے۔
(من لایحضرہ الفقیہ، للشیخ الصدوق باب فیما یصلی فیہ ومالا یصلی فیہ من الثیاب۔۔ حدیث 16 ج1 ص162)جواب::
پہلی بات :

یہ روایت بھی مطلق نہیں ہے اس میں بھی نماز شرط ہے یعنی نماز کالی ٹوپی کے ساتھ نہ پڑھیں، پس ہر صورت میں کالی ٹوپی پہن سے منع نہیں کیا ہے،

دوسری بات:

یہ روایت بھی سند کے اعتبار سے کمزور ہے اپنی مدعی کو ثابت نہیں کرسکتی ہے، کیونکہ راوی قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اس حدیث کے سند میں راوی سھیل بن ذیادہ ہے جس شیخ طوسی اور دیگر علماء فرماتے ہیں یہ مورد وثوق اور قابل قبول نہیں ہے،

تیسری بات::

امام صادق نے فرمایا:: تین چیزوں کے ساتھ نماز پڑھنا کراھت یا حرام نہیں ہے اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، وہ چیزیں کالی ہونے کے باوجود، کالی جوراب، کالی عمامہ، کالی عباہ،

حوالہ نمبر: 3۔ مشہور شیعہ محدث جعفر محمد بن یعقوب کلینی اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ : ابو عبدالله امام جعفر صادق نے فرمایا : انه لباس اهل النار ۔ ترجمہ : بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہےلھذا اس میں نماز نہیں پڑھو۔ (الکافی کتاب الصلاۃ، باب اللباس الذی تکرہ فیھا الصلاۃ ، حدیث:30 ج3 ص403)جواب::

اس کا جواب بھی وہی حوالہ نمبر 2 کا جواب ہے وہی ایک ہی حدیث ہے جس کو مختلف کتابوں میں نقل کی ہے،

حوالہ نمبر: 4۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا : لا تلبسوا لباس اعدائي ولا تطعموا مطاعم اعدائي ولا تسلكوا مسالك أعدائي فتكوا اعدائي كما هم اعدائي ۔ ترجمہ : میرے دشمنوں کا لباس مت پہنو اور میرے دشمنوں کے کھانے مت کھائو اور میرے دشمنوں کی راہوں پر مت چلو، کیونکہ پھر تم بھی میرے دشمن بن جائو گے جیسا کہ وہ میرے دشمن ہیں۔ اس کتاب کا مصنف (شیخ صدوق شیعی) کہتا ہے: لباس اعداء السواد : کہ رسول اﷲﷺ کے دشمنوں کا لباس، سیاہ لباس ہے ۔ (شیعہ کتب عیون اخبار الرضا، شیخ صدوق ص24ج 1، الاخبار المنشور حدیث 49)جواب::

اس روایت میں مولی علی علیہ السلام نے تین چیزوں سے منع فرمایا ہے: پہلی چیز: دشمن کے لباس پہنے سے آپ نے منع کی، پہلی بات: اپنے ہر قسم کی لباس سے منع نہیں کی ہے بلکہ اس لباس سے منع کی ہے جو دشمن اھلیبت علیھم السلام پہچان ہے چاہے وہ کپڑا جو بھی ہو اس درو میں اگر پینٹ شرٹ دشمن کی پہچان ہو تو ہمارے لیے پہنا حرام ہے اسی ٹایی وغیرہ، دشمن کے لباس پہنے سے مسلمان کی پہچان ختم ہوتا ہے،اور اپکی کوئی تشخص نہیں رہتی، دوسری چیز جسے منع کی ہے: ہمارے دشمن کا کھانا مت کھاو، جیسے،شراب پینا،سور اور خنزیر کا گوشت کھانا، کیونکہ یہ ہمارے دشمن کا کھانا ہے آپ مت کھائیں اگر کھائیں تو اسی گوشت کی خصوصیت اپکے اندر آجائے گا پھر ایمان، حیا،عفت سب ختم ہوگا، تیسری چیز: جس راستے پر ہمارے دشمن چلے نہیں اس پر مت چلے، ہمارے دشمن ظلم کرتے تھے تم ظلم نہ کریں،ہمارے دشمن جھوٹ بولتے تھے تم جھوٹ نہ بولیں، وغیرہ پھر فرمایا: اگر تم یہ تین کام انجام دوگئے تو پھر تم ہمارے دشمن بن جاوگے جس طرح وہ لوگ ہمارے دشمن بن چکے ہیں،

حوالہ نمبر:5۔ شیعہ کی معتبر کتاب مستدرک سفینۃ البحار (ج5ص1باب 278) میں ہے کہ امام جعفر صادق سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا:لاتصل فیها فانها لباس اهل النار ۔ ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے۔جواب:

اس کا جواب بھی وہی حوالہ نمبر 2 کا جواب ہے

حوالہ نمبر:6۔ باقر مجلسی صاحب لکھتے ہیں کہ امام جعفر صادق سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا:لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔ ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے۔ ( بحار الانوار ج8ص312) جواب::

اس کا جواب بھی وہی حوالہ نمبر دو ہے وہی ایک ہی حدیث ہے جو مختلف کتابوں میں آیا ہے؛

حوالہ نمبر: 7۔ شیعہ کی معتبر کتاب (وسائل الشیعہ ج111 ص4) میں ہے کہ امام جعفر صادق سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا:لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔ ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے۔ جواب::

اس جواب بھی وہی حوالہ نمبر دو کا جواب ہے

حوالہ نمبر:8۔
شیعہ عالم علامہ طوسی صاحب لکھتے ہیں کہ امام جعفر صادق سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا:لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔ ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے۔ (تھذیب الاحکام باب احکام لباس المصلی و مکانہ ج2 ص227)
جواب::

وہی حوالہ نمبر دو کا جواب ہے

حوالہ نمبر:9۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ : لا تلبسوا السواد فانه لباس فرعون ۔ ترجمہ : سیاہ لباس نہ پہنا کرو کیونکہ سیاہ لباس فرعون کا لباس ہے (بحار الأنوار ج80ص248)جواب::

اس کا جواب وہی حوالہ ایک جواب ہے،

حوالہ نمبر:10۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ : لا تلبسوا السواد فانه لباس فرعون ۔ ترجمہ : سیاہ لباس نہ پہنا کرو کیونکہ سیاہ لباس فرعون کا لباس ہے۔ (وسائل الشیعہ ج4ص95)جواب:

اس کا جواب بھی وہی حوالہ نمبر ایک ہی جواب ہے

There is no doubt that wearing black clothes, especially during recitation of prayers, is widely considered as disapproved [makruh]. Muslim scholars have unanimous agreement on this verdict. The question here is whether or not this aversion to black is inherent? In other words, are black clothes disapproved just because they are black in themselves or are they disapproved for a specific reason, such as because they were the banner of the tyrannical caliphs of Bani ‘Abbas33 or because they are the clothes of the people dwelling in hell? (1)

Shi‘ah traditions

1. On his authentic chain of transmission, Barqi recounts that Imam al-Baqir (as) said, “When my forefather al-Husayn was killed, the women of Bani Hashim wore black clothes while mourning him. They did not change this practice whether in the hot summer or in the cold winter. My father ‘Ali ibn al-Husayn prepared their food during this period of mourning.”(2)

1. On his authentic chain of transmission, Ibn Quluyah recounts that an angel from heaven landed on the sea and spread its wings. Then, she yelled and cried out aloud, “O inhabitants of the sea! Wear morning clothes, because the child of the Prophet of Allah has been killed (today). Then, he took some of the holy soil from Karbala, and took it with himself to heaven. Every angel it passed by stopped it in order to smell the holy soil. Spiritual effects and graces derived from it remained on them.”(3)

Sunni traditions

1. Ibn Abi al-Hadid quotes Mada’ini saying, “When ‘Ali (as) passed away, ‘Abd Allah ibn ‘Abbas ibn ‘Abd al-Muttalib came to the people and said, ‘Verily, Amir al-Mu’minin (as) has passed away. He has left someone to succeed him. If you endorse him, he will come to meet you. If you are displeased with him, you will not be coerced to accept his leadership.’ The people broke down crying and said, ‘Let him come to meet us because we endorse him.’ Al-Hasan (as) came to meet the people and gave a sermon while wearing black clothes’.”(4)

2. Abi Mukhnaf recounts that Nu‘man ibn Bashir communicated the news of Imam al-Husayn’s martyrdom to the people of Medina… All the women of Medina came out of their houses wearing black clothes and started mourning.(5)

3. ‘Imad al-Din Idris Qurashi quotes Abi Na‘im Isfahani recounting on his authentic chain of transmission that when the news of Imam al-Husayn’s death reached Umm Salamah, she made a black tent in the Prophet’s Mosque and wore black clothes.(6)

4. Ibn Abi al-Hadid recounts that Asbagh ibn Nabatah said, “After the martyrdom of Amir al-Mu’minin (Imam ‘Ali) (as), I entered the Mosque of Kufah. I saw al-Hasan and al-Husayn wearing black clothes.(7)

References:

1. Wasa’il al-Shi‘ah, vol. 3, p. 281, section [bab] 20 from among the sections on clothing of one reciting prayer [libas musalla], hadith 3.

2. Bihar al-Anwar, vol. 45, p. 188; Wasa’il al-Shi‘ah, vol. 2, p. 890.

3. Kamil al-Ziyarat, pp. 67-68; Bihar al-Anwar, vol. 45, pp. 221-222.

4. Ibn Abi al-Hadid, Sharh Nahj al-Balaghah, vol. 16, p. 22.

5. Abi Mukhnaf, Maqtal, pp. 222-223.

6. ‘Uyun al-Akbar wa Funun al-Athar, p. 109.

7. Ibn Abi al-Hadid, Sharh Nahj al-Balaghah.

SOURCE:

1. Book “The Uprising of Ashura and Responses to Doubts” by Ali Asghar Ridwani

Leave a comment